Chalo Ab Aisa Karty hain Sitary Baant Laity Hain by Faiz Ahmed Faiz
شاعر: فیض احمد فیض چلو اب ایسا کرتے ہیں ستارے بانٹ لیتے ہیں۔ ضرورت کے مطابق ہم سہارے بانٹ لیتے ییں۔ محبت کرنے والوں کی تجارت بھی انوکھی ہے منافع چھوڑ دیتے ہیں خسارے بانٹ لیتے ہیں۔ اگر ملنا نہیں ممکن تو لہروں پر قدم رکھ کر ابھی دریائے الفت کے کنارے بانٹ لیتے ہیں۔ میری جھولی میں جتنے بھی وفا کے پھول ہیں ان کو اکٹھے بیٹھ کر سارے کے سارے بانٹ لیتے ہیں۔ محبت کے علاوہ پاس اپنے کچھ نہیں ہے فیض اسی دولت کو ہم قسمت کے مارے بانٹ لیتے ہیں Chalo ab aisa karte hain sitaary baant lete hain. Zarurat k mutabiq hum sahary baant lety hain. Agar amilna nahin mumkin to Lehron per qadam rakh kar, Abhi darya-e ulfat k kinaary baant lety hain. Mohabat karne walon ki tijaarat bhi anokhi ha, Munaafa…